ملتان(حامد چوہدری) پاکستان کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا ہے کہ ٹیسٹ میچ جیتنے کے لیے جو کچھ ضروری ہوگا، وہ کریں گے۔ ہمارا ہدف ایسی کنڈیشنز اور ٹیم بنانا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی ہمیں ٹیسٹ میچز میں شکست نہ دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ جیت کا فارمولا پہلے اپنایا گیا ہوتا تو ہم آج ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کی دوڑ میں شامل ہوتے۔ دنیا کی کرکٹ ٹیمیں اپنی کنڈیشنز کا فائدہ اٹھا کر زیادہ تر میچ جیتتی ہیں اور بیرون ملک چند میچز جیت کر فائنل تک پہنچتی ہیں، اور ہمیں بھی یہی حکمت عملی اپنانی ہوگی۔ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں دوسرے ٹیسٹ سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف اسپن وکٹ بنانا ضروری تھا کیونکہ ان کی بیٹنگ اسپنرز کے خلاف مضبوط نہیں ہے۔ لوگوں کی تنقید کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ماضی میں یہی فیصلے کیے جاتے تو آج ہم مختلف پوزیشن میں ہوتے۔ ٹیسٹ کرکٹ کا اصول یہی ہے کہ ہوم گراؤنڈ پر میچز جیتے جائیں اور اپنی کنڈیشنز کا مکمل فائدہ اٹھایا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اسپن ٹرننگ وکٹیں بنائی ہیں اور ہمارے اسپنرز وکٹیں لے رہے ہیں، جس سے ٹیم کو فائدہ ہو رہا ہے۔ اگر فاسٹ بولرز یا اسپنرز وکٹیں لے رہے ہیں تو یہ کرکٹ کی ترقی کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ کے لیے اسپیشل پلاننگ اور ٹریننگ کی ضرورت ہوتی ہے، خاص طور پر ان پچز پر ریورس سوئنگ پر کام کرنے کی اہمیت زیادہ ہے، کیونکہ ایسی پچز پر وکٹیں لینے کے لیے ریورس سوئنگ اہم کردار ادا کرتی ہے۔عاقب جاوید نے کہا کہ پاکستان کو ہوم سیریز میں شکست دینا اتنا ہی مشکل ہونا چاہیے جتنا آسٹریلیا یا انگلینڈ کو ان کے ہوم گراؤنڈ پر ہرانا مشکل ہوتا ہے۔ دیگر ٹیموں کو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان میں انہیں سخت کنڈیشنز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہماری کوشش یہی ہے کہ پاکستان اپنی ہوم سیریز ناقابل شکست بن جائے۔انہوں نے کہا کہ اگلے دس ماہ کے دوران کوئی ٹیسٹ میچ نہیں ہے، اس لیے ڈومیسٹک کرکٹ میں اسی طرح کی پچز تیار کی جائیں گی تاکہ بیٹسمین اسپن کے خلاف مضبوط ہو سکیں۔ ریورس سوئنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے فاسٹ بولرز کو وسیم، وقار اور شعیب اختر کی طرح مہارت حاصل کرنی ہوگی، کیونکہ ماضی میں ایسی پچز پر یہی بولرز کامیاب رہے ہیں۔ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ کے فرق پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں طویل اسپیلز کے لیے جسمانی فٹنس اور تسلسل برقرار رکھنا ضروری ہے۔ کیپ ٹاؤن میں محمد عباس کے انتخاب کو کامیاب قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں وہی کھیلے گا جو وکٹیں لینے کی صلاحیت رکھتا ہو اور طویل دورانیے کے میچز کے لیے مکمل طور پر تیار ہو۔
