طلاق لیکر مجھ سے شادی کیوں نہیں کی؟نوجوان نے خاتون ٹیچر کو گولی مار کر قتل کر دیا

ایک نوجوان نے ملتان کے تھانہ شاہ شمس کے علاقے گلزیب کالونی میں خاتون کو سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا، اس کا سبب یہ تھا کہ اس نے اپنی موجودہ بیوی سے طلاق لے کر اس نوجوان سے شادی نہیں کی۔ محبت ایک ایسا جذبہ ہے جو کسی مخصوص جنس، رشتے یا صرف انسانوں سے متعلق نہیں ہے؛ یہ کسی بھی شخص، قدرتی منظر، پالتو جانور، یا یہاں تک کہ ایک بے جان شے کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے۔ کیا ایسے واقعات کے تناظر میں محبت کو ایک نفسیاتی مسئلہ قرار دیا جا سکتا ہے؟ نہیں، کوئی بھی جذبہ بذات خود غلط نہیں ہے، لیکن اس کی شدت “نارمل” سے “ایب نارمل” کی جانب لے جا سکتی ہے۔ جب محبت کا جنون سر چڑھ کر بولتا ہے تو اکثر لوگوں کا رویہ یکسر بدل جاتا ہے، خاص طور پر یک طرفہ محبت کرنے والوں کے ساتھ۔ یہاں ہم صرف نوجوانوں کی محبت کی بات نہیں کر رہے بلکہ محبت کا جذبہ کسی بھی عمر میں بیدار ہو سکتا ہے، بار بار۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب نجی سکول کی سفورا عرفان نامی خاتون ٹیچر صبح سات بھے پڑھانے کی غرض سے اپنے گھر سے نکل کر پیدل سکول کی طرف جا رہی تھی کہ اچانک عون نامی شخص پیچھے سے چلتا ہوا اسکے ساتھ آ گیا اور اس کو مخاطب کرنے کی کوشش کرتا رہا۔خاتون ٹیچر جب سکول کے قریب پہنچی تو گرفتار ملزم عون نے بات نا سسنے پر طیش میں آکر خاتون ٹیچر کے سر میں گولی ماری اور اسکا موبائل اٹھا کر موقع سے فرار ہو گیا۔واقعہ کی اطلاع پولیس کو ملی تو قانونی نافذ کرنے والے ادارے فوری طور پر حرکت میں آ گئے۔سٹی پولیس آفیسر صادق علی ڈوگر نے واقعہ کا نوٹس لیا اور ایس ایس پی آپریشنز لیفٹیننٹ ریٹائرڈ کامران عامر نیازی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی کمیٹی کے اراکین ایس پی کینٹ جاوید طاہر مجید،ڈی ایس پی ممتاز آباد ایس ایچ او ممتاز آباد نے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔۔
وقوعہ کے روز ہی پولیس کی جانب سے مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا اور ملزم کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارنے شروع کر دیے۔پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وقوعہ کے اگلے روز ملزم عون کو گرفتار کر لیا۔پولیس نے ملزم کی تفتیش شروع کی تو کہانی مزید واضح ہو گئی اور قتل کی وجہ بھی معلوم ہو گئی۔ملزم کی شناخت عون کے نام سے ہوئی اور ہو حساس سکیورٹی ادارے میں ملازمت کرتا تھا جو اس وقت ضلع قصور کی تحصیل چونیاں میں تعینات تھا۔پولیس نے سرکاری پناہ سے ملزم کو گرفتار کیا اور قانونی کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا بعد میں حساس سکیورٹی ادارے نے ملزم کو محکمانہ قانونی کارروائی کے لیے اپنی تحویل میں لے لیا۔پولیس نے جب تحقیقات کی تو معلوم ہوا کہ عون اور مقتولہ کا والد اکٹھے ملازمت کرتے تھے اور ایک ہی جگہ پر رہتے تھے اور ایک دوسرے کے گھروں میں انا جانا تھا۔ملزم عون سے جب مزید تحتیقات کی گئی تو اس نے بتایا کہ وہ کافی عرصہ سے مقتولہ سے رابطے میں تھا اور اس سے شادی کرنا چاہتا تھا ۔مزید یہ بھی معلوم ہوا کہ مقولہ کے گھریلو معاملات بھی کچھ ٹھیک نہیں تھے اور وہ بہے عرصہ سے اپنے والدین کے گھر رہ رہی تھی اسی دوران ملزم عون کے ساتھ ساتھ اس کا کسی اور سے بھی رابطہ چل رہا تھا۔جس پر عون پہلے تو اسے طلاق لیکر اور دوسرے شخص سے رابطہ ختم کرنے کے کیے اس پر دباو ڈالتا رہا اور پھر اسکی بات نا ماننے پر اس نے خاتون ٹیچر کے سر پر گولی مار کر اسکی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔ مقتولہ سفورہ کی گیارہ سال قبل فیصل آباد کے رہائشی سے شادی ہوئی اور اسکی ایک چھ سالہ ایک بیٹی بھی تھی۔

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.